Saturday 1 October 2011

Mangla dam and how Rs 120 arb was lost

Mangla dam and how Rs 120 arb was lost

http://www.topstoryonline.com/mangla-dam-project-scam

Published on 26. Sep, 2011

منگلا ڈیم: پانی تو نہ بھرا لیکن 120 ارب روپے ڈوب گئے!

اسلام آباد ( آفتاب احمد) وزارت خزانہ اسی چینی کمپنی کو اڑھائی ارب روپے کا ایک اور کنٹریکٹ، بغیر ٹینڈر کیے منگلا ڈیم ریزنگ کے حوالے سے دینے پر غور کر رہی ہے ، جسے اس سال جون میں کوہالا ہایئڈرو پاور پراجیکٹ عالمی ٹینڈر کیے بغیر $344 ملین مہنگا دیا گیا تھا۔

اس سے پہلے واپڈا نے اس چینی کمپنی کو ڈھائی ارب ڈالر کا یہ پاور پراجیکٹ دینے کہ یہ کہہ کر مخالفت کی تھی کہ چینی کمپنی بہت زیادہ پیسے مانگ رہی ہے اور واپڈا خود اس سے تین سو چوالیس ملین ڈالر کم پر مکمل کر سکتا ہے۔ تاہم وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی نوید قمر نے اس سال تیسں جون کو اکنامک کوآرڈینشن کمیٹی میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے اس چینی کمپنی کو بغیر عالمی ٹینڈر کیے یہ کنٹریکٹ دینے کی منظوری دے دی تھی۔

جنرل مشرف دور میں شروع ہونے والے منگلا ڈیم ریزنگ پراجیکٹ کا ابتدائی تخمینہ چالیس ارب روپے لگایا گیا تھا ۔ تاہم اب تک اس پر ایک سو بیس ارب روپے سے زیادہ خرچ ہو چکا ہے۔ یوں تین گنا زیادہ لاگت خرچ کرنے کے باوجود ابھی تک یہ پراجیکٹ مکمل نہیں ہوا اور اب مزید اربوں روپوں کا ٹیکا لگایا جار رہا ہے ۔ اب یہی کمپنی جو ابتک ایک سو بیس ارب خرچ کر چکی ہے، کہہ رہی ہے کہ اسے انفراسٹکچر تعمیر کرنے کے لیے ابھی مزید ڈھائی ارب روپے کی ضرورت ہے تاکہ کام نہ رکے۔

پیسے کمانے کے اس کھیل میں چینیوں کے ساتھ سب ملے ہوئے تھے کیونکہ اس چینی کمپنی کے پاکستان میں بزنس پارٹنر بھی جنرل مشرف کی کابینہ کے ایک وزیر تھے جن کا کام پاکستان کی تجارت کو درست کرنا تھا۔ وہ موصوف وزیر پاکستان کی تجارت تو درست نہ کر سکے لیکنان کی چینیوں کے ساتھ مل کر اپنی ایسی لاٹری منگلا ڈیم ریزنگ ڈیم پر نکلی ہے کہ پچھلے آٹھ سال میں وہ پراجیکٹ جس پر چالیس ارب روپے خرچ ہونے تھے، وہ اب تک ایک سو بیس ارب روپے ہڑپ کر چکا تھا۔ اب یہ انکشاف کیا جار ہا ہے کہ کام ابھی بھی پورا ہونا باقی تھا اور اس پراجیکٹ پر کام کرنے والی چینی کمپنی نے مزید اربوں روپے مانگ لیے تھے اور اس کے لیے قرضہ بھی دینے پر تیار تھے۔

ٹاپ سٹوری آن لائن کے پاس موجود دستاویزات سے یہ انکشاف ہوتا ہے کہ وزارت خزانہ اب اڑھائی ارب روپے کا قرضہ اسی چینی کمپنی سے لے کر، واپس اسے لوٹانے پر تیار ہے تاکہ وہ کام مکمل کرے جس پر آٹھ برس سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے۔

ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ چیئرمین واپڈا نے وزارت خزانہ سے درخواست کی ہے کہ اس چینی کمپنی کو منگلا ڈیم پراجیکٹ سے متلعقہ سہولتوں کے لیے اڑھائی ارب روپے کے پراجیکٹ کی منطوری دے دی جائے۔ واپڈا کا کہنا ہے کہ اس کے پاس اڑھائی ارب روپے موجود نہیں ہیں۔ سرکاری زرائع کے مطابق اس وقت واپڈا اور وزارت خزانہ ان شرائط پر کام کر رہے ہیں جن کے تحت وہ قرضہ اس کمپنی سے لیا جانا تھا جس کی پہلی شرط یہ تھی کہ یہ پراجیکٹ کسی اور کو نہیں دیا جائے گا اور دوسرا یہ قرضہ کمرشل ہوگا۔ یوں اس کمپنی نے خود ایک پراجیکٹ بنا کر ساتھ ہی یہ پیشکش کر دی ہے کہ وہ یہ رقم بھی فراہم کرنے کو تیار تھے۔

تاہم چینی کمپنی یہ چاہتی تھی کہ وہ یہ قرضہ واپڈا کی بجائے حکومت پاکستان کو دئے گی اور اس کے لے وہ sovereign guarantees مانگ رہی تھی۔ اگر یہ گارنٹی دے گئی تو اس کا مطلب ہوگا کہ ڈیفالٹ کرنے کی صورت میں یہ کمپنی ان گارنٹیوں کو کیش کرا سکے گی۔ پاکستان کی بگڑتی ہوئی معاشی صورت حال کی وجہ سے اب کوئی بھی عالمی ادارہ یا فرم پاکستان کو اس وقت تک قرضہ دینے یا انویسٹمنٹ کرنے کو تیارنہیں تھی جب تک حکومت پاکستان یہ گارنٹیاں نہ دے تاکہ ڈیفالٹ کی شکل میں وہ انہیں باآسانی کیش کرا سکیں۔

No comments: